کورونا وائرس۔ دوسری جنگ عظیم کیبعد سب سے بڑا بحران۔ آنے والے وقت کیا مشکلات در پیش ہوں گی؟
گزشتہ برس دسمبر میں چین سے منظر عام پر آنے والے کورونا وائرس سے اب تک دنیا کے ایک سو نناوے ممالک میں 42000 سے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ آٹھ لاکھ بہتر ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اس کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دے کر خبر دار بھی کر چکی ہے کہ اگر دنیا نے وائرس پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو اس سے پوری عالم انسانیت کو خطرہ ہے اور لاکھوں جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
یو این کی جانب سے امیر ممالک سے اپیل بھی کی گئی ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے غریب ممالک کو بارہ ارب ڈالر امداد کی فوری ضروت ہے۔
گزشتہ روز یورپی ممالک میں وبا پھوٹنے کے بعد سے اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ کی گئی جب کہ امریکا ایک ہی روز میں آٹھ سو ہلاکتوں کے بعد اموات کے اعتبار سے چین سے بھی آگے نکل گیا ہے۔
امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار سات سو سے زائد ہو چکی ہے جب کہ چین جہاں دنیا میں سب سے پہلے وائرس آیا تھا وہاں اموات کی تعداد تین ہزار دو سو بیاسی ہے۔
اب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کی موجودہ صورت حال جنگ عظیم دوئم کے بعد پیدا ہونے والی بدترین صورت حال کا منظر پیش کر رہی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ آئندہ دو ہفتے امریکا کے لیے انتہائی درد ناک ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ چند روز قبل بھی اس بات کا خدشتہ ظاہر کر چکے ہیں کہ کورونا وائرس سے امریکا میں اموات ایک سے دو لاکھ تک ہو سکتی ہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ہم اموات کو اس تعداد تک روکنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہو گی۔
Comments
Post a Comment
Your feedback is our key to improve.