Posts

Showing posts from March 30, 2020

کورونا وائرس۔ 6 خطرناک طبی مشورے۔ ان سے بچ کر رہیں۔

Image
کورونا وائرس: بیماری سے بچاؤ اور علاج کے وہ چھ جعلی مشورے جنھیں آپ کو نظر انداز کرنا چاہیے کورونا وائرس بہت تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہا ہے اور اب تک اس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم بدقسمتی سے کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے آن لائن طبی مشورے دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض مشورے بیکار مگر بےضررسے ہیں مگر بعض انتہائی خطرناک۔ ہم نے بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر کیے جانے والے اس نوعیت کے دعوؤں کا جائزہ لیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ ۔ لہسن سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر بہت سی ایسی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں جن میں تجویز دی گئی ہے کہ لہسن کھانا انفیکشن کی روک تھام میں مدد گار ہو سکتا ہے۔    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لہسن ’ایک صحت بخش غذا ہے جس میں کچھ اینٹی مائیکروبائل (جراثیم کے خلاف مدافعت) خصوصیات ہو سکتی ہیں‘ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔ اس طرح کا علاج اس وقت تک مضر صحت نہیں ہے جب تک آپ اس پر اعتماد کرتے ہوئے اس حوالے سے...

خبردار۔ آپکے جوتے کورونا وائرس کا سبب بن سکتے ہیں۔

Image
کورونا وائرس کپڑے، ربڑ اور چمڑے سمیت ہر طرح کے جوتوں اور چپلوں میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر باہر سے آئیں تو لازمی طور پر جوتوں کو گھر سے باہر ہی اتاری اور پھر انہیں اچھی طرح دھوئیں۔جوتوں کو جراثیم کش ادویات سے صاف کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔جبکہ ایسے افراد جن کا باہر جانا ضروری ہے انہیں ایک اضافی جوڑی خریدنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے جسے وہ صرف باہر جاتے وقت ہی استعمال کرسکیں، تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس چوبیس گھنٹوں تک گتے پر جبکہ اسٹین لیس سٹیل اور پلاسٹک پر 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ کوروناوائرس اس وقت پوری دنیامیں پھیل چکا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف احتیاط کرنے سے ہی اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔اب تک ہزاروں افراد مہلک وائرس کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔جب کہ لاکھوں افراد  اس وائرس کا شکار ہیں۔ یہ بھی پڑھیں۔اب کورونا کو خود چیک کریں

کورونا وائرس:'' فٹبال میچ یا کورونا بم"

Image
 اٹلی میں کورونا وائرس کے مقامی طور پر منتقل ہونے والے پہلے کیس کی تصدیق ہونے سے دو دن قبل اٹلانٹا اور والنسیا کے درمیان فٹ بال کھیل کا انعقاد کیا گیا۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ پچھلے مہینے فٹ بال کا ایک میچ "حیاتیاتی بم" تھا جس نے شمالی اٹلی میں برگامو کو کورونا وائرس کا مرکز بننے میں مدد فراہم کی۔ ملک میں مقامی طور پر منتقل ہونے والے کورونا کے پہلے کیس کی تصدیق ہونے سے دو دن قبل اٹلانٹا کے شہر برگامو میں چیمپئنز لیگ کا مقابلہ ہوا ، جسے مقامی میڈیا نے "گیم زیرو" قرار دیا ہے۔ لمبرڈی کے علاقے برگیمو صوبے کی آبادی کے ایک تہائی سمیت 44،000 سے زیادہ مداحوں نے 19 فروری کو میلان کے سان سیرو اسٹیڈیم میں آخری 16 مرحلے میں شرکت کی۔ اسے اٹلانٹا کی تاریخ کا سب سے بڑا کھیل قرار دیا گیا تھا۔ ہسپانوی کلب کے قریب 2500 شائقین نے بھی یہ مرحلہ دیکھا ۔ میچ دیکھنے کے لئے مزید لوگ گھروں ، باروں اور کلبوں میں جمع ہوگئے  ، جو اٹلانٹا نے 4-1 سے جیتا تھا ، جس نے گراؤنڈ کے اندر اور باہر ٹیلیویژن پر خوش کن مناظر کو جنم دیا تھا۔ کھیل کے ایک ہفتہ سے بھی کم کے بعد...

ایک لاکھ کورونا کیسز ، دنیا کا پہلا ملک۔ سینکڑوں لوگ لقمہ اجل۔

Image
امریکی خبر رساں ادارے دی گارڈین کے مطابق امریکہ میں کورونا کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جو کہ ا لاکھ سے تجاوز کر گئے ہیں۔ اور یہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ رپورٹ کی مطابق جمعہ کو 15000 کیسز میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوی تھی جو کہ جمعرات کو رپورٹ ہونے والے 16000 کیسز سے کم تھی جبکہ جمعہ کی رات کو ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد 6000 تھی جن میں سے 1600 مریض شعبہ انتہائ نگہداشت میں داخل تھے جبکہ 519 اموات بھی رجسٹر ہوئیں۔ 44000 سے ذائد کیسز میں کورونا انفیکشن پایا گیا۔ نیو یارک سمیت انفیکشن سے متاثرہ علاقوں کے ہسپتالوں نے دواؤں اور دوسرے طبی آلات کی کمی کا سگنل دے دیا ہے۔ جبکہ یو ایس نیوی نے ایک عدد بحری جہاز کو ساحل سمندر پر لنگر انداز کر کے قرنطینہ کا درجہ دے دیا ہے جسمیں 1000 مریضوں کی گنجائش ہے۔

دواؤں کی عدم دستیابی ، قلت یا مہنگائ۔ اب کوئی مسئلہ نہیں۔

Image
مخصوص دوا کی عدم دستیابی یا کمی ہمیشہ  ایک اہم مسئلہ رہا ہے۔ اس مسئلے کے ساتھ ہی ایک اور اہم مسئلہ دوائیوں کی زیادہ قیمتیں ہیں جو آسمان کو چھو رہی ہیں۔ لیکن اب قلت یا عدم دستیابی اور قیمتیں کوئی مسئلہ نہیں ہیں۔ ہم آپ کو بتائیں گے کہ آپ کس طرح دوائیوں کی قلت اور آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں سے بچ سکتے ہیں۔ پہلے دوائیوں کی قلت کی طرف آتے ہیں۔ آئیے ایک مثال لیتے ہیں جس کا میں عام طور پر حوالہ دیتا ہوں دودھ ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بہت سی کمپنیاں ہیں جو اپنا دودھ مختلف ناموں کے ساتھ مارکیٹ میں پیش کرتی ہیں۔ صرف ناموں کے فرق ہیں لیکن مرکب ایک ہی ہے جو یقینا دودھ ہے۔ مثال کے طور پر ، اولیپر ، ترنگ ، ملک پیک وغیرہ برانڈ کے نام ہیں جبکہ ان میں دودھ ہوتا ہے۔  ادویات کا بھی یہی حال ہے۔ ایک ہی مرکب کے ساتھ سیکڑوں برانڈز ہیں۔ آپ کو اس مرکب کی شناخت کرنی ہوگی جس کا نام ہمیشہ برانڈ نام کے نیچے ہوتا ہے۔( واضح سمجھ کے لئے تصویر دیکھیں)۔  مخصوص برانڈ کی کمی کی صورت میں آپ  فارماسسٹ سےصرف اتنا کہیں کہ آپ کو کوئی متبادل یا دوسرا برانڈ  دیں۔ اب قیمت کے بارے میں آتے ہی...