کورونا وائرس: بیماری سے بچاؤ اور علاج کے وہ چھ جعلی مشورے جنھیں آپ کو نظر انداز کرنا چاہیے کورونا وائرس بہت تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہا ہے اور اب تک اس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم بدقسمتی سے کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے آن لائن طبی مشورے دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض مشورے بیکار مگر بےضررسے ہیں مگر بعض انتہائی خطرناک۔ ہم نے بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر کیے جانے والے اس نوعیت کے دعوؤں کا جائزہ لیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ ۔ لہسن سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر بہت سی ایسی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں جن میں تجویز دی گئی ہے کہ لہسن کھانا انفیکشن کی روک تھام میں مدد گار ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لہسن ’ایک صحت بخش غذا ہے جس میں کچھ اینٹی مائیکروبائل (جراثیم کے خلاف مدافعت) خصوصیات ہو سکتی ہیں‘ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔ اس طرح کا علاج اس وقت تک مضر صحت نہیں ہے جب تک آپ اس پر اعتماد کرتے ہوئے اس حوالے سے...
اسلام علیکم دوستو۔ پاکستان میں جہاں کئ قسم کے شعبہ جات لوگوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں وہیں ایک شعبہ دوا ساز ادارے ہیں جو نوجوانوں کی ایک کسیر تعداد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ اسمیں کوئی شک نہیں کہ دوا ساز ادارے اپنے ملازمین کو ایک اچھا روزگار مہیا کر رہے ہیں اور معاشرے کی صحت کے حوالے سے انتہائ اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ دوا ساز اداروں میں ایک اہم ترین شعبہ ہے مارکیٹنگ اور سیلز کا۔اگر یہ کہا جائے کہ مارکیٹنگ اور سیلز دوا ساز اداروں کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں تو بے جا نہ ہو گا۔ مارکیٹنگ اور سیلز سے وابستہ لوگ اپنا دن اور رات ایک کر کے کمپنیز کیلئے دوا کو بیچتے ہیں اور اپنے ادراے میں موجود لوگوں کیلئے پیسہ کی گردش کا سبب بنتے ہیں۔ دواؤں کی مارکیٹنگ اور سیلز سے وابستہ لوگوں کو آپ ایک عام اطلاح میں ''میڈیکل ریپ" کے نام سے جانتے ہیں۔ میڈیکل ریپ کو اپنے کام کو صبح و شام دونوں اوقات میں کرنا ہوتا ہے۔ کہنے کو تو اسکا کام صرف ڈاکٹر کو ملنا اور اپنی دوا کے فوائد بتانے ہوتے ہیں تاکہ مریض کو اسکا فائدہ ملے اور مریض کیساتھ کمپنی کی دوا فروخت ہو سکے مگر در حقیقت ...
اسلام علیکم دوستو۔ پچھلی 2 پوسٹس میں آپ لوگوں کی دلچسپی کو ملحوظ رکھتے ہوئے آج فارما کی اس مخلوق کا زکر کرنے جا رہا ہوں جسکو ہم مینیجر کے نام سے جانتے ہیں۔ مرکزی مضمون کی طرف آنے سے پہلے یہ بتاتا چلوں کے فارما میں اگر آج جان باقی ہے تو اسکے روح رواں وہ چند سینئیرز ہیں جنہوں نے صحیح معنوں میں اپنا تجربہ آگے آنے والی نئی جنریشن میں منتقل کیا ہے اور ان نکات کو بہتر کرنے کی کوشش کی جہاں انہیں خود مشکلات پیش آئیں یا وہ اپنے محدود اختیارات کی وجہ سےبطور میڈیکل ریپ ان چیزوں کو بہتر نہ کر سکے۔ قارئین سے درخواست ہے کے اگر مضمون پسند آئے تو لازمی شئیر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کر سکیں۔ آٹھ سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے مجھے فارماسیوٹیکلز میں کام کرتے ہوئے اور آٹھ سال کے عرصے میں کافی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا مگر انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کے ماسوائے چند چھوٹی کمپنیوں کے کہیں کوئی ایسا گوہر نایاب نہیں ملا جسنے صحیح معنوں میں گائیڈ کیا ہو یا اصلاح کی ہو۔ مینیجرز کی جو اقسام میں نے دریافت کی ہیں انکو میں یہاں انکے تکیہ کلام جو وہ عموماً فیلڈ میں استعمال کرتے ہیں ...
Comments
Post a Comment
Your feedback is our key to improve.